اسرائیلی اخبارات نے انکشاف کیا ہے کہ یورپی یونین کی جانب سے اسرائیل کی متنازع مصنوعات پر "بائیکاٹ" کا ٹیگ لگانے کے اعلان کے بعد صہیونی ریاست کی مصنوعات ساز کمپنیوں نے اپنے کارخانے مقبوضہ مغربی کنارے اور بیت المقدس سے اندرون اسرائیل منتقل کرنا شروع کردیے ہیں۔
عبرانی اخبار"ہارٹز" نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ صہیونی کمپنیوں نے یورپی یونین کی طرف سے مصنوعات کے بائیکاٹ کا باقاعدہ ٹیگ لگانے کا عمل شروع ہونے سے قبل ہی اپنے کارخانے مقبوضہ فلسطینی علاقوں سے دوسرے مقامات پر منتقل کرنا شروع کردیے ہیں۔
خیال رہے کہ ایک ہفتہ پیشتر یورپی یونین کی جانب سے سنہ 1967 ء کی جنگ کے بعد اسرائیل کے قبضے میں چلے گئے فلسطینی علاقوں غرب اردن، بیت المقدس اور شام کے وادی گولان میں قائم اسرائیلی کارخانوں میں تیار ہونے والی مصنوعات پر 'متنازع علاقوں کی مصنوعات' کا
لیبل لگانے کا فیصلہ کیا تھا۔ اس فیصلے پر اسرائیلی حکومت کی جانب سے سخت برہمی کا اظہار کیاگیا۔
اخبار ہارٹز کے مطابق یورپی یونین کی جانب سے اس اعلان پرتاحال عمل شروع نہیں کیا گیا مگر اسرائیلی کمپنیوں نے پہلے ہی اپنے کارخانے وہاں سے دوسرے فلسطینی علاقوں میں منتقل کرنا شروع کردیے ہیں۔ ان میں "سوڈا اسٹریم"، "برکان"، "بیگل بیگل" اور "مولٹیلوک" نامی کمپنیاں شامل ہیں۔
ماہرین کے مطابق فلسطین کے مقبوضہ مغربی کنارے کے علاقوں میں اسرائیل نے 600 کار خارنے قائم کر رکھے ہیں۔ ان میں سے بیشتر غرب اردن اور بیت المقدس کے علاوہ وادی گولان میں بھی ہیں۔ اسرائیل کو ان کارخانوں کی مصنوعات سے سالانہ 300 سے 400 ملین ڈالر کا زرمبادلہ حاصل ہوتا ہے۔ یورپی منڈیوں میں مقبوضہ علاقوں میں تیار کی جانے والی مصنوعات کے بائیکاٹ کے بعد صہیونی ریاست کے سالانہ زرمبادلہ میں غیرمعمولی کمی آسکتی ہے۔